حنہ (مریم کی ماں)

بی بی پاکدامن مریم کنواری کی ماں

حَنّہ (حَنّا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں) داؤد علیہ اسلام کے خانوادے سے ہیں۔ مسیحی ایپوکریفا اور اسلام کے مطابق آپ مریم کی والدہ اور یسوع مسیح کی نانی تھیں۔ مریم کی والدہ کے نام کا ذکر نہ انجیل اربعہ میں ہے اور نہ قرآن پاک میں۔ حنا کے نام کا ذکر اور یہویاقیم کا ذکر صرف ایپوکریفا عہد نامہ جدید اور کتاب یعقوب میں ہے (مسیحی روایت کے مطابق، کتاب یعقوب کو یسوع کے بھائی یعقوب نے لکھا تھا)۔

مقدسہ حَنّہ
کنواری مریم کی پیدائش کے بعد حنا کی خیالی تصویر
کنواری کی ماں، صوفیہ، آل عمران کی خاتون
پیدائشپہلی صدی ق م
قداستقبل کانگریگیشن
تہوارجولائی 26 (مغربی کیلنڈر)
جولائی 25 (مشرقی کیلنڈر)
نومبر 20 (قبطی کیلنڈر)
منسوب خصوصیاتکتاب، دروازہ، مریم کے ساتھ، یسوع مسیح اور یہویاقیم۔

اسلام میں

ترمیم

حنہ (عربی: حنة) اسلام میں بھی قابل احترام ہیں۔ اسلام میں ان کو روحانی خاتون اور مریم کی والدہ کہا جاتا ہے۔ قرآن میں ان کا ذکر فاقوز کی بیٹی کے نام سے آیا ہے۔ ایک دن حنہ درخت کے نیچے بیٹھی ہوئی تھی اس نے درخت پر ایک چڑیا دیکھی جو اپنے بچے کو کھانا کِھلا رہی تھی۔ اسے دیکھ کر حنہ کی بھی ماں بننے کی حواہش جاگی۔ اس نے اولاد کے لیے دعا کی اور وہ بالآخر حاملہ ہو گئی؛ ان کے شوہر عمران کا انتقال بچہ کی پیدائش سے پہلے ہی ہو گیا تھا۔ حنہ شوہر کی وفات کے بعد بیٹے کی توقع کر رہی تھیں۔ وہ ہیکل دوم میں دعا کرنے گئی اور عزم کیا کے اسے پیدائش کے بعد اللہ کی خدمت میں وقف کرونگی۔[1] لیکن بیٹے کی بجائے بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ جس کا نام حنہ نے مریم رکھا۔ اس کی پیدائش کے بعد حنا کو احساس ہوا کہ وہ تو بیٹے کی توقع کر رہی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے تحفہ میں بیٹی دی دے۔ سورۃ آل عمران آیت نمبر 36 کے مطابق:
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنْثَىٰ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَىٰ ۖ وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
ترجمہ:

جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور جو کچھ ان کے ہاں پیدا ہوا تھا خدا کو خوب معلوم تھا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! میرے تو لڑکی ہوئی ہے اور (نذر کے لیے) لڑکا (موزوں تھا کہ وہ) لڑکی کی طرح (ناتواں) نہیں ہوتا اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ﴿36﴾

سورۃ آل عمران آیت نمبر 37 کے مطابق:
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ۖ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴿37﴾
ترجمہ:

تو پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا متکفل بنایا زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے(یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے) پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے وہ بولیں خدا کے ہاں سے (آتا ہے) بیشک خدا جسے چاہتا ہے بے شمار رزق دیتا ہے﴿37﴾

مسیحیت میں

ترمیم
 
مریم، حنا اور بچپن کے یسوع

مسیحیت میں یہ مانا جاتا ہے کہ حنہ کی کہانی اور سموئیل کی والدہ حنہ کی کہانی کافی ملتی جلتی ہے جس میں فرق صرف اتنا ہے کہ حنہ نے سموئیل کو جنم دیا اور حنہ نے مریم کو۔ اور اس سے پہلے حنہ بھی بے اولاد تھی۔

نگارخانہ

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "(وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے) جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما تُو۔ تُو سننے والا (اور) جاننے والا ہے ﴿35﴾" (قرآن 3:35)۔
  2. O. Bitschnau: Das Leben der Heiligen Gottes 1883, 558.

بیرونی روابط

ترمیم