سلطنت برطانیہ

برطانوی غلبہ

سلطنت برطانیہ اپنی وسعت کے اعتبار سے تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت تھی اور کافی عرصے تک یہ ایک عالمی طاقت رہی۔ 1921ء کو اپنی طاقت اور وسعت کی انتہا پر یہ 33 ملین مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی تھی اور اس کے زیر نگیں 45 کروڑ 80 لاکھ لوگ تھے جو اس وقت کی عالمی آبادی کا ایک چوتھائی بنتے ہیں۔ یہ اتنی وسیع تھی کہ اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ سلطنت برطانیہ پر کبھی سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ یہ دنیا کے پانچوں آباد براعظموں پر موجود تھی۔

سلطنت برطانیہ
British Empire
پرچم سلطنت برطانیہ British Empire
دنیا کے وہ تمام علاقے جو کبھی برطانوی سلطنت کا حصہ تھے۔ موجودہ برطانوی سمندر پار علاقے کے نام سرخ رنگ میں مرقوم ہیں۔
1898ء میں کینیڈا کا اسٹیمپ جس پر دنیا کے نقشے پرسرخ رنگ میں تمام برطانوی مقبوضات نمائش کی گئی ہیں۔
سلطنت برطانیہ 1921ء میں

اس کی شروعات آئرلینڈ میں 1541ء سے ہوئی۔ 1607ء ميں شمالی امریکہ میں جیمز ٹاؤن پہلی انگریز آبادی تھی۔ 1707 میں اسکاٹ لینڈ اور انگلستان متحد ہوتے ہیں۔ برطانوی نوآبادیاں شمالی امریکا، جنوبی امریکا، افریقا، آسٹریلیا اور ایشیا میں پھیلتی جاتی ہیں۔

اس دوران ریاست ہاۓ متحدہ امریکہ کی آزادی اور سلطنت برطانیہ سے علیحدگی ایک علاقائی نقصان تو تھا لیکن تجارتی اور معاشی تعلقات بدستور قائم رہے۔

لارڈ کلائیو جنگ پلاسی میں میر جعفر کے مدّمقابل

برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطنت برطانیہ کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کی ابتدا 1600ء میں ملکہ الزبتھ اول کے دور میں بحیثیت ایک تجارتی کمپنی کے ہوئی۔ اس کا مقصد ہندوستان کے ساتھ تجارت تھی۔ مفل سلطنت کی زبوں حالی نے طاقت کا جو خلا پیدا کیا اسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے پورا کیا۔ 1857ء کو برصغیر مکمل طور پر سلطنت برطانیہ کا حصہ بن چکا تھا۔ برطانوی راج یا سلطنت برطانیہ کو ’’سرکارِ انگلشیہ‘‘ بھی کہا جاتا تھا، خصوصاً 1857ء سے 1947ء کے دوران جب برصغیر مکمل طور پر سلطنت برطانیہ کا حصہ تھا۔

بڑھنے کی وجوہات

ترمیم
  • سائنسی دریافتوں سے بروقت فائدہ اٹھانا۔
  • ملک کے اندر سیاسی نظم و ضبط۔
  • بہت بڑی تجارتی بحریہ جس پر توپیں نصب کر کے انھیں جنگی بحریہ میں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔
  • اچھے حکمرانوں کا تسلسل۔
  •  
    ثِیثل رودز کا خاکہ جس میں اس کا ایک قدم مصر پر اور دوسرا قدم جنوبی افریقہ پر افریقہ میں برطانوی مقبوضات کی نمائش کر رہے ہیں۔ پرتگالی موزمبیق اور فرانسیسی مڈغاسکر اس کے درپیش ہیں۔
    یورپ کے معاملات سے اپنے آپ کو بچائے رکھا اور اپنی توانائیوں کو سلطنت کے تعمیر کرنے پر صرف کیا۔ یورپ کے معاملات میں تبھی دخل دیا جب ہالینڈ اور بیلجیم میں مداخلت کی گئی۔

سلطنت برطانیہ پاکستان میں

ترمیم

تقسیم ہندوستان 15 اگست 1947ء کے بعد دونوں ممالک ڈومِنِیَن کہلائے۔ پاکستان پرعملی طور پر گورنر جنرل کی حکومت قائم تھی، مگر باقاعدہ عملی و اِختیاری آزادی 23 مارچ 1956ء کو عمل میں آئی جب پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا۔ اگست 1947ء سے فروری 1952ء تک شاہ انگلستان جارج ششم کی اور فروری 1952ء سے مارچ 1956ء تک ملکہ ایلزبتھ دوم کی حکمرانی قائم رہی۔۔ یہ تمام عرصہ " ڈومِنِیَن آف پاکستان " یعنی "مملکت پاکستان"کے نام سے مشہور ہے۔ اِس دوران پاکستان میں چار گورنر جنرل [قائد اعظم محمد علی جناح، خواجہ ناظمُ الدین، ملک غلام محمد، جنرل اسکندر مرزا] اور چار ہی وُزرائے اعظم [خان لیاقت علی خان، خواجہ ناظمُ الدین، محمد علی بوگرہ، چودھری محمد علی] ہوئے۔اور اس کے بعد پاکستان کا اپنا قانون وجود میں آیا ۔

زوال

ترمیم

ابتدا کی طرح اس کا زوال بھی آئرلینڈ سے 1922ء ميں شروع ہوا۔ 1947 میں برصغیر علاحدہ ہوا۔

دنیا پر اثرات

ترمیم

سلطنت برطانیہ کے اثرات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کے جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، امریکا وغیرہ میں ان کے مقامی لوگوں سے گوروں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے جبکہ سلطنت برطانیہ سے پہلے یہ ان جگہوں پر گوروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ آج تک وہاں کے مقامی لوگ ان سے بہت غریب ہیں۔

  • 1877۔1878ء میں دکن، ہندوستان کے قحط میں 12 سے 29 ملین افراد ہلاک ہوئے، کیونکہ اگر چہ ہندی وستان میں غلہ موجود تھا مگر برطانوی وائسرائے نے حکم دیا کہ غلہ برطانیہ برآمد کیا جائے۔ اس کے بعد بچ جانے والے فاقہ زدہ کسانوں سے پچھلے سالوں کا tax وصول کر کے ان کو مالی طور پر بھی کمزور کر دیا-