مندرجات کا رخ کریں

نسب محمد بن عبد اللہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مقالات بسلسلۂ
محمد
محمد
باب محمد


نسب محمدیﷺ کو عام طور پر تین مختلف حصوں میں پیش کیا جاتا ہے:

ھذا مالم يختلف فيه احد من الناس
اس شجرہ میں کسی ایک کا بھی اختلاف نہیں ہے۔
  • عدنان سے اسمعیل ؑبن ابراہیمؑ تک۔ اس حصہ نسب کو بخاری نے اپنی تاریخ میں نقل کیا ہے۔ تاہم سیرت نگاروں کے یہاں اس حصہ نسب میں بعض نام کی کمی بیشی موجود ہے۔ البتہ یہ مقولہ کہ عدنان سے اوپر کا نسب جھوٹ ہے زیادہ درست نہیں۔
  • ابراہیمؑ سے آدمؑ تک۔ یہ تورات سے ماخوذ ہے۔[1][2]

حصہ اول

[ترمیم]

محمد ﷺ سے عدنان تک۔

شمار آباء کرام امہات عظام
1 عبد اللہ آمنہ
2 عبد المطلب فاطمہ
3 ہاشم سلمی
4 عبد مناف عاتکہ
5 قصی جُبی
6 کلاب فاطمہ
7 مرّہ ہند
8 کعب محشیہ
9 لُوَی مادیہ
10 غالب عاتکہ
11 فہر (عرفیت قریش) لیلی
12 مالک جندلہ
13 نضر عکرشہ
14 کنانہ برّہ
15 خزیمہ حوانہ، ہند
16 مدرکہ سلمی
17 الیاس لیلی (خندف)
18 مضر رباب
19 نزار سودہ
20 معد معانہ
21 عدنان مہدو

حصہ دوم

[ترمیم]

بعد از عدنان تا اسمعیلؑ
اس حصۂ نسب میں بعض ناموں کے تلفظ کا اختلاف ہے، یہاں ہم ابن سعد کی طبقات کبری کی روایت درج کر رہے ہیں۔

شمار آباء کرام فقط
1 ادو
2 ہمیسغ
3 سلامان
4 عوص
5 قموال
6 عوّام
7 ناشد
8 حزا
9 بلداس
10 تدلاف
11 طابخ
12 جاحم
13 ناحش
14 ماخی
15 عیفی
16 عبقر
17 عبید
18 دعا
19 حمدان
20 سنبر
21 نحزن
22 یثربی
23 یلجن
24 ارعوے
25 عیضی
26 دیشان
27 ابہام
28 مقصی
29 ناحث
30 زارح
31 شمّی
32 مَزّی
33 جاحم
34 عرّام
35 قیدار

حصہ سوم

[ترمیم]

تورات باب پیدائش سے ماخوذ۔
اسمعیلؑ تا آدمؑ

شمار اسماء عمر
1 اسمعیلؑ 137
2 ابراہیمؑ 175
3 تارخ (آذر) 205
4 ناحور 159
5 سروج 232
6 رعو 239
7 فائج 239
8 عابر بن صالح
460
9 ارفکشاز 438
10 سام 602
11 نوحؑ 1020
12 لامک 777
13 متوشائح 969
14 اخنوع ادریسؑ 365
15 یارد 962
16 ملہل ایل 895
17 قینان 910
18 آنوش 905
19 شیثؑ 912
20 آدمؑ


اس طرح پورے شجرہ نسب میں از عبداللہ تا آدمؑ 80 نام ہوئے۔[3]

تنقید

[ترمیم]

جو حصہ تورات سے ماخوذ ہے ان ناموں کی عمروں میں سخت اشتباہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. شبلی نعمانی (2006)۔ سیرۃ النبی۔ 1۔ مکتبہ مدنیہ۔ صفحہ: 106 
  2. قاضی محمد سلیمان سلمان منصورپوری (اگست)۔ "1"۔ رحمۃ للعالمین۔ 2۔ فرید بکڈپو لمیٹڈ۔ صفحہ: 21-24 
  3. نسب کی یہ پوری تفصیل اور جدول رحمۃ للعالمین جلد دوم سے موخوذ ہے۔