مندرجات کا رخ کریں

مگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مگ
مقامی نام
МиГ (Микоян)
سرکاری
صنعتایرو اسپیس، دفاع
قیام1939
بانیآرتیم میکویان، میخائل گوریویچ
مصنوعاتMiG-29، MiG-35، MiG-31
ویب سائٹmigavia.ru
سنٹرل ایئر فورس میوزیم مونینو میں مگ 31 سے مگ 9 تک مختلف مگ لڑاکا طیارے
کمپنی کے دفتر

مگ (روسی: МиГ) جسے مکمل طور پر میکویان (Mikoyan) کے نام سے جانا جاتا ہے، روس کی ایک معروف ایرو اسپیس اور دفاعی کمپنی ہے جو جنگی طیاروں کی تیاری میں مہارت رکھتی ہے۔[1] مگ نے دنیا بھر میں اپنی جنگی طیاروں کی تکنیکی برتری اور کارکردگی کے باعث شہرت حاصل کی ہے۔[2]

تاریخ

[ترمیم]

مگ کا قیام 1939 میں ہوا، جب آرتیم میکویان اور میخائل گوریویچ نے مل کر جنگی طیاروں کی تیاری کے لیے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔ مگ نے اپنی شروعات سے ہی کئی جدید طیارے تیار کیے جو روسی فضائیہ کے لیے اہم ثابت ہوئے۔[3]

قیام کے اسباب

[ترمیم]

مگ کی تشکیل کی بنیادی وجہ دوسری جنگ عظیم کے دوران روسی فضائیہ کی ضرورتوں کو پورا کرنا تھا۔ کمپنی نے جنگی طیاروں کی تیاری میں جدت لانے کے لیے متعدد نئے ڈیزائن اور ٹیکنالوجیز پر کام کیا۔[4]

دوسری جنگ عظیم کے بعد کی ضروریات

[ترمیم]

مگ کمپنی کا قیام دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور میں ہوا جب سوویت یونین کو ایک مضبوط فضائیہ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جنگ کے دوران ہوائی حملوں کی اہمیت نے سوویت حکومت کو جدید لڑاکا طیاروں کی تیاری پر مجبور کیا ۔[5] اس وقت کے جدید طیاروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئی کمپنیوں اور اداروں کی تشکیل دی گئی ۔[6]

سوویت یونین کی ہوا بازی کی ترقی

[ترمیم]

سوویت یونین کی ہوا بازی کی ترقی میں مگ کا اہم کردار تھا۔ 1940 کی دہائی میں اس کمپنی نے جدید طیاروں کی تیاری میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں [7]۔ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مالی معاونت اور ٹیکنالوجی کی مدد سے، مگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ۔[8]

جیٹ انجن کی اہمیت

[ترمیم]

جیٹ انجن کی ترقی نے ہوائی جہازوں کی کارکردگی میں انقلابی تبدیلیاں لائیں۔ مگ نے جٹ انجن کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے نئے طیارے متعارف کرائے، جو دیگر ممالک کے طیاروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تھے۔[9] جٹ انجن نے رفتار اور بلندی کے معاملے میں مگ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔[10]

ابتدائی دور

[ترمیم]

مگ کمپنی کے ابتدائی دور میں، مگ-1 اور مگ-3 طیاروں نے سوویت یونین کی ہوا بازی کی بنیاد رکھی۔ یہ طیارے 1940 کی دہائی میں دوسری جنگ عظیم کے دوران متعارف کروائے گئے، جنہوں نے ابتدائی لڑاکا طیاروں کے طور پر اہم کردار ادا کیا ۔[11] مگ-1 ایک پست رفتار طیارہ تھا، لیکن مگ-3 کی رفتار اور بلندی تک پہنچنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا، جس سے اسے دشمن کے طیاروں کے مقابلے میں برتری حاصل ہوئی۔ [12] سرد جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی، مگ طیارے مغربی ممالک کے ساتھ ہوائی مقابلے میں سوویت یونین کی اہم فوجی قوت بن گئے۔ [13] مگ-15 اور مگ-17 طیارے نے بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں حاصل کیں، جن میں کوریا کی جنگ شامل ہے، جہاں انہوں نے امریکی طیاروں کے خلاف اہم فتوحات حاصل کیں ۔[14]

مگ-1 اور مگ-3 کے منصوبے

[ترمیم]

مگ-1 اور مگ-3، مگ کمپنی کے ابتدائی طیاروں میں سے تھے جنہوں نے سوویت یونین کی ہوابازی کو مضبوط کیا۔ مگ-1 ایک پست رفتار لڑاکا طیارہ تھا، جو 1940 کی دہائی میں بنایا گیا اور ابتدائی جنگی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوا ۔[15] مگ-3 کو اسی سلسلے کی توسیع کے طور پر متعارف کرایا گیا، جس میں بہتر رفتار اور بلندی تک پرواز کی صلاحیتیں شامل تھیں، جو سرد موسم میں بھی مؤثر ثابت ہوئی ۔[16] یہ طیارے سوویت فضائیہ کی ابتدائی دفاعی لائنوں میں اہم کردار ادا کرتے تھے ۔[17]

سرد جنگ کا آغاز اور مقابلہ

[ترمیم]

سرد جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی مگ طیارے امریکی اور مغربی ہوابازی کے مقابلے کے لیے تیار کیے گئے۔ سوویت یونین نے سرد جنگ کے دوران ہوائی برتری کے لیے مگ کے جدید طیارے تیار کیے، جو امریکی F-86 اور دیگر طیاروں کے مقابلے میں استعمال کیے گئے۔[18] اس دور میں مگ طیاروں نے کئی بین الاقوامی مشقوں اور جنگوں میں نمایاں کردار ادا کیا، جس سے سوویت یونین کی فوجی قوت کو تقویت ملی۔[19]

مگ طیاروں کی ابتدائی کامیابیاں

[ترمیم]

مگ طیاروں نے ابتدائی دور میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، جن میں خاص طور پر مگ-15 اور مگ-17 طیارے شامل ہیں۔ مگ-15 نے کوریا کی جنگ میں امریکی طیاروں کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں، جس نے مگ کی شہرت کو مزید بڑھایا۔[20] مگ طیارے کی بہتر کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ سوویت یونین کے حلیف ممالک میں بھی استعمال ہوئے ۔[21]

سرد جنگ کے دوران ترقی

[ترمیم]

سرد جنگ کے دوران، مگ طیاروں نے نمایاں ترقی کی۔ مگ-15 اور مگ-21 جیسے طیارے نہ صرف سوویت یونین کے لیے اہم تھے بلکہ انہوں نے عالمی ہوا بازی کی تاریخ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ان طیاروں نے مختلف جنگوں، جیسے کوریا اور ویتنام میں کامیابیاں حاصل کیں۔ [22] [23]

مگ-15 کا تعارف اور کامیابیاں

[ترمیم]

مگ-15 طیارہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کا ایک اہم جنگی طیارہ تھا، جو 1949 میں متعارف کروایا گیا۔ یہ جٹ طیارہ تیز رفتار اور جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھا، جس نے مغربی طیاروں کے خلاف برتری حاصل کی ۔[24]

کوریا کی جنگ میں مگ-15 کا کردار
[ترمیم]

کوریا کی جنگ (1950-1953) میں مگ-15 نے اہم کردار ادا کیا، جہاں اس نے امریکی F-86 سیبر طیاروں کے خلاف ہوائی لڑائیوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ مگ-15 کی رفتار اور کارکردگی نے سوویت پائلٹس کو میدان جنگ میں برتری فراہم کی۔ [25]

دیگر ممالک میں استعمال
[ترمیم]

مگ-15 کو نہ صرف سوویت یونین نے استعمال کیا بلکہ یہ چین، شمالی کوریا، اور مشرقی یورپ کے ممالک میں بھی استعمال ہوا۔ اس طیارے نے مختلف بین الاقوامی محاذوں پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ [26]

مگ-21 کا تعارف

[ترمیم]

مگ-21 کو 1959 میں متعارف کروایا گیا، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ تیار ہونے والے جٹ طیاروں میں سے ایک ہے۔ اس کی رفتار اور کارکردگی نے اسے فضائی برتری کے حصول کے لیے ایک مؤثر ہتھیار بنایا۔ [27]

تیز رفتار طیاروں کی دوڑ
[ترمیم]

سرد جنگ کے دوران، تیز رفتار طیاروں کی دوڑ میں مگ-21 نے اہم مقام حاصل کیا۔ یہ طیارہ 2 ماک کی رفتار تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا تھا، جس نے اسے ہوائی لڑائیوں میں اہمیت دی۔ [28]

ویتنام جنگ میں استعمال
[ترمیم]

ویتنام جنگ میں مگ-21 نے شمالی ویتنام کی فضائیہ کو امریکی طیاروں کے خلاف کامیابی حاصل کرنے میں مدد دی۔ اس طیارے نے امریکی F-4 فینٹم طیاروں کا مقابلہ کیا اور مختلف ہوائی مشنوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ [29]

مگ-23 اور مگ-25 کی ترقی

[ترمیم]

مگ-23 اور مگ-25 طیاروں کی ترقی سرد جنگ کے دوران سوویت فضائی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کی گئی۔ یہ طیارے تیز رفتار اور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے، جو امریکہ کے جدید طیاروں کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ [30]

رفتار اور بلندی کے نئے ریکارڈ
[ترمیم]

مگ-25 نے 1960 کی دہائی میں رفتار اور بلندی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ یہ طیارہ 3 ماک کی رفتار تک پہنچ سکتا تھا، جو اس وقت کے کسی بھی دوسرے طیارے کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ [31]

امریکی طیاروں سے مقابلہ
[ترمیم]

مگ-23 اور مگ-25 نے امریکی طیاروں، خاص طور پر F-15 اور F-16، کے ساتھ مختلف محاذوں پر مقابلہ کیا۔ ان طیاروں نے سوویت فضائیہ کو جدید جنگی ٹیکنالوجی میں پیش رفت فراہم کی ۔[32]

سوویت یونین کا زوال اور مگ کا ارتقاء

[ترمیم]

سوویت یونین کے زوال کے بعد، مگ طیارہ ساز کمپنی کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اقتصادی مسائل کی وجہ سے روس کی فضائیہ نے نئے طیاروں کی خریداری کو محدود کر دیا، اور مگ کو اپنی ترقی کے لیے بین الاقوامی منڈیوں کا رخ کرنا پڑا۔ مگ-29 اور مگ-31 جیسے طیارے اس دور میں جدید ہوابازی کے نئے معیارات کے مطابق اپ گریڈ کیے گئے۔ سوویت یونین کے بعد کے دور میں، مگ نے عالمی سطح پر اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی کوشش کی اور اسے مختلف ممالک کو برآمد کیا۔ روسی فضائیہ میں مگ طیارے کا کردار بدستور اہم رہا، تاہم مالی مسائل کی وجہ سے کمپنی کو اپنی تحقیق و ترقی کے منصوبوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔[33] [34]

مگ-29 اور مگ-31 کی تشکیل

[ترمیم]

مگ-29 اور مگ-31 طیاروں کی تشکیل سرد جنگ کے آخری مراحل میں ہوئی۔ مگ-29 نے 1980 کی دہائی میں اپنی پہلی پرواز کی اور فوری طور پر ایک کامیاب ملٹری جیٹ کے طور پر شناخت حاصل کی۔ اس طیارے میں جدید خصوصیات، جیسے کہ ایویونکس اور ہتھیاروں کے جدید نظام، شامل تھے۔ مگ-31 ایک اور اہم طیارہ تھا جس نے طویل فاصلے پر دشمن طیاروں کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر کے طور پر شہرت پائی۔ [35] [36]

جدید خصوصیات اور ٹیکنالوجی
[ترمیم]

مگ-29 اور مگ-31 میں جدید خصوصیات شامل کی گئیں، جن میں انتہائی تیز رفتاری، جدید ریڈار سسٹمز اور جدید ہتھیاروں کی طاقت شامل ہے۔ مگ-31 میں فضا سے فضا تک مار کرنے والے میزائلوں کا جدید نظام شامل کیا گیا تھا، جو اسے دور دراز کے اہداف کو نشانہ بنانے کے قابل بناتا تھا ۔[37]

بین الاقوامی مارکیٹ میں مگ-29 کی مقبولیت
[ترمیم]

مگ-29 نے بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی اہم مقام حاصل کیا۔ اسے مختلف ممالک میں برآمد کیا گیا اور اس کی کارکردگی کی وجہ سے اسے کئی ممالک نے اپنی فضائی افواج میں شامل کیا۔ خاص طور پر بھارت اور جرمنی نے اسے اپنے فضائی بیڑوں میں شامل کیا ۔[38]

سوویت یونین کے بعد کی صورتحال

[ترمیم]

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، روس نے اپنی فضائی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے مگ طیاروں کو جدید بنانے کا عمل جاری رکھا۔ نئی روسی فضائیہ نے مگ طیاروں کو اہم حیثیت دی اور انہیں مسلسل جدید کیا۔

روسی فضائیہ میں مگ کا کردار
[ترمیم]

روس کی فضائیہ میں مگ طیارے ابھی بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، خاص طور پر مگ-29 اور مگ-31 جیسے ماڈلز۔ روسی فضائیہ نے ان طیاروں کو جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کے ساتھ اپ گریڈ کیا ہے تاکہ وہ عالمی معیار پر پورا اتر سکیں ۔[39]

مگ کی عالمی برآمدات
[ترمیم]

سوویت یونین کے زوال کے بعد بھی، مگ طیارے عالمی منڈی میں مقبول رہے۔ روس نے کئی ممالک کو مگ طیارے برآمد کیے، جن میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ ان طیاروں کی کم قیمت اور مضبوط کارکردگی نے انہیں بین الاقوامی سطح پر مقبول بنایا۔ [40]

21ویں صدی میں مگ کا کردار

[ترمیم]

21ویں صدی میں مگ نے جدید ہوائی جنگ میں دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کی۔ مگ-35 جیسے جدید ترین طیارے نے کمپنی کی ساکھ کو مزید بہتر کیا اور اس نے عالمی ہوابازی کی منڈی میں اپنے لیے جگہ بنائی۔ مگ-35 میں جدید ریڈار، جدید ترین ہتھیاروں کے نظام اور 3D تھرسٹ ویکٹرنگ جیسے جدید ترین فیچرز شامل کیے گئے ہیں، جو اسے عالمی سطح پر F-16 اور Rafale جیسے طیاروں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس صدی میں مگ کو امریکی، یورپی اور چینی کمپنیوں کے جنگی طیاروں سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔ روسی فضائیہ میں بھی مگ کی اہمیت برقرار ہے، اور اس نے بھارت، مصر، اور دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کیے ہیں تاکہ اپنی عالمی موجودگی کو برقرار رکھا جا سکے۔ [41] [42]

مگ-35 کا تعارف

[ترمیم]

مگ-35 کا تعارف 21ویں صدی کے اوائل میں ہوا اور یہ مگ-29 کا جدید ورژن ہے۔ اس طیارے کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ بنایا گیا، جس میں نئے ریڈار سسٹمز، جدید ایویونکس اور ہتھیار شامل تھے۔ مگ-35 نے روس کی فضائیہ میں اپنی جگہ بنائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اسے بڑی توجہ ملی۔[43]

مگ-35 کی خصوصیات اور نئی ٹیکنالوجیز
[ترمیم]

مگ-35 میں جدید خصوصیات شامل کی گئی ہیں، جن میں 3D تھرسٹ ویکٹرنگ، ہتھیاروں کے نئے نظام اور ایویونکس میں بہتری شامل ہے۔ یہ طیارہ اپنی تیز رفتاری، مانورنگ اور ہتھیاروں کی صلاحیت کی وجہ سے جدید ہوائی جنگ میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔[44]

بین الاقوامی معاہدے اور فروخت
[ترمیم]

مگ-35 کو بین الاقوامی منڈی میں بھی فروغ دیا گیا ہے۔ روس نے اسے مختلف ممالک کو پیش کیا اور اس کے لیے کئی بین الاقوامی معاہدے بھی کیے۔ خاص طور پر مصر اور بھارت نے اس طیارے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔[45]

جدید ہوابازی کے میدان میں مقابلہ

[ترمیم]

21ویں صدی میں مگ کو امریکی اور یورپی کمپنیوں کے جدید جنگی طیاروں سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

امریکی اور یورپی حریف
[ترمیم]

مگ-35 کو خاص طور پر امریکی F-16 اور یورپی Typhoon جیسے جدید طیاروں سے مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ طیارے اپنے جدید ترین سسٹمز کی وجہ سے عالمی منڈی میں مضبوط حریف ہیں ۔[46]

چینی اور بھارتی طیاروں سے مقابلہ
[ترمیم]

مگ کو چین اور بھارت کے مقامی طور پر تیار کیے گئے جدید طیاروں سے بھی مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ ممالک اپنے ہوابازی کے میدان میں خود مختاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے مگ کے لیے چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں۔[47]

پروڈکٹس

[ترمیم]

مگ مختلف اقسام کے جنگی طیارے تیار کرتی ہے جن میں MiG-29، MiG-35، اور MiG-31 شامل ہیں۔ یہ طیارے دنیا بھر میں اپنی جدید ٹیکنالوجی اور کارکردگی کی بنا پر معروف ہیں۔

مگ-15

[ترمیم]

مگ-15 ایک ابتدائی جیٹ جنگی طیارہ تھا جو 1947 میں پہلی بار پرواز کے لیے تیار ہوا۔ یہ طیارہ اپنی رفتار، بلند پرواز کی صلاحیت، اور سادگی کی وجہ سے مشہور ہوا۔ مگ-15 نے کوریا کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور بہت سے مغربی ممالک کے طیاروں سے برتری حاصل کی۔ یہ طیارہ سوویت فضائیہ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی استعمال ہوا، جس نے اسے عالمی سطح پر شہرت بخشی۔ مگ-15 کا ڈیزائن اور کارکردگی اس دور کے دیگر طیاروں سے کافی مختلف اور جدید تھی۔[48]

مگ-21

[ترمیم]

مگ-21 ایک انتہائی مقبول اور وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا سوویت جیٹ جنگی طیارہ ہے۔ یہ طیارہ پہلی بار 1959 میں پیش کیا گیا اور جلد ہی دنیا بھر کے کئی ممالک نے اسے اپنی فضائیہ میں شامل کر لیا۔ اس کی تیز رفتاری، بہتر ہوا بازی کے نظام، اور سادگی کی وجہ سے مگ-21 کو کئی ممالک میں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ خاص طور پر ویتنام جنگ میں مگ-21 نے اپنی جنگی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔[49]

مگ-23

[ترمیم]

مگ-23 ایک جیٹ جنگی طیارہ ہے جو 1967 میں سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ یہ طیارہ سوئنگ ونگ ڈیزائن کے ساتھ بنایا گیا تھا، جو اسے مختلف قسم کی پروازوں کے لیے موزوں بناتا تھا۔ مگ-23 نے اپنی رفتار، تیز پرواز کی صلاحیت، اور جدید ریڈار سسٹم کی بدولت دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔ یہ طیارہ نہ صرف سوویت یونین بلکہ دیگر ممالک کی فضائی افواج میں بھی شامل رہا۔[50]

مگ-25

[ترمیم]

مگ-25 کو انتہائی تیز رفتار جنگی اور جاسوسی طیارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس نے پہلی بار 1964 میں پرواز کی اور اپنی تیز رفتاری کی بدولت کئی عالمی ریکارڈ بنائے۔ مگ-25 نے سرد جنگ کے دوران جاسوسی کے اہم مشن سر انجام دیے اور مغربی ممالک کے طیاروں سے مقابلہ کیا۔ یہ طیارہ خاص طور پر اونچائی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا تھا، جس نے اسے فضائی برتری کے میدان میں نمایاں مقام دیا۔[51]

مگ-29

[ترمیم]

مگ-29 ایک جدید ترین جیٹ جنگی طیارہ ہے جو 1977 میں پہلی بار پیش کیا گیا۔ یہ طیارہ جدید ریڈار، ایویونکس، اور تیز رفتار ہتھیاروں سے لیس ہے۔ مگ-29 نے نہ صرف روسی فضائیہ میں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کی فضائی افواج میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی پرواز کی صلاحیت اور جنگی خصوصیات نے اسے عالمی سطح پر مشہور کیا ہے۔[52]

مگ-31

[ترمیم]

مگ-31 ایک انٹرسیپٹر جیٹ طیارہ ہے جو 1975 میں سوویت یونین کی فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ یہ طیارہ انتہائی بلندی پر پرواز کرنے اور تیز رفتار اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مگ-31 کا جدید ترین ریڈار اور میزائل سسٹم اسے دنیا کے تیز ترین انٹرسیپٹر طیاروں میں شامل کرتا ہے۔ یہ طیارہ خاص طور پر سوویت یونین کی فضائی حدود کی حفاظت کے لیے تیار کیا گیا تھا۔[53]

مگ-35

[ترمیم]

مگ-35 جدید ترین جیٹ جنگی طیارہ ہے جو 2007 میں پہلی بار پرواز کے لیے تیار ہوا۔ یہ طیارہ مگ-29 کا جدید ورژن ہے، جس میں جدید ہتھیاروں کے نظام، ایویونکس، اور ریڈار سسٹم شامل ہیں۔ مگ-35 کا مقصد نہ صرف روسی فضائیہ بلکہ دیگر ممالک کی فضائی افواج کو بھی جدید جنگی طیارے فراہم کرنا ہے۔ اس کی جنگی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی اسے دیگر ممالک کے طیاروں سے ممتاز بناتی ہیں۔[54]

مگ-1 اور مگ-3

[ترمیم]

مگ-1 اور مگ-3 کمپنی کے ابتدائی طیارے تھے جنہیں دوسری جنگ عظیم کے دوران تیار کیا گیا۔ یہ طیارے جنگ کے ابتدائی دنوں میں سوویت یونین کی فضائیہ کے اہم اثاثے تھے۔ مگ-3 خاص طور پر اپنی اونچائی پر پرواز کی صلاحیت اور رفتار کے لیے جانا جاتا تھا۔ اگرچہ یہ طیارے بعد میں جدید طیاروں کے سامنے کمزور ثابت ہوئے، لیکن ان کا تاریخی کردار ناقابل فراموش ہے۔[55][56]

مگ کے پروٹوٹائپ طیارے

[ترمیم]

مگ کمپنی نے مختلف پروٹوٹائپ طیارے بھی تیار کیے ہیں، جن میں جدید ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا جاتا رہا ہے۔ ان پروٹوٹائپ طیاروں کا مقصد نئی جنگی صلاحیتوں کو جانچنا اور انہیں بڑے پیمانے پر تیاری کے لیے موزوں بنانا تھا۔ ان تجرباتی طیاروں نے مگ کو جدید جنگی میدان میں مزید آگے بڑھایا ہے۔[57][58]

مگ کے تربیتی طیارے

[ترمیم]

مگ کمپنی نے نہ صرف جنگی طیارے بلکہ تربیتی طیارے بھی تیار کیے ہیں، جو نئے پائلٹس کی تربیت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ تربیتی طیارے مگ کے جنگی طیاروں کے سمیولیٹرز اور حقیقی پرواز کے تجربات کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ تربیتی طیاروں کی تیاری نے مگ کو عالمی سطح پر تربیتی پروگراموں میں بھی شامل کر دیا ہے۔[59][60]

عالمی دفاعی مارکیٹ میں مگ کا مقام

[ترمیم]

مگ طیارے دنیا کی متعدد فضائی افواج میں استعمال ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے کمپنی کا عالمی دفاعی مارکیٹ میں ایک نمایاں مقام ہے۔ مگ کے طیارے خاص طور پر ان ممالک کے لیے مقبول ہیں جنہیں کم قیمت اور بہترین کارکردگی والے جنگی طیاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سوویت یونین کے دور سے لے کر آج تک مگ نے دنیا کے مختلف ممالک کو جنگی طیارے فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، جدید ترین مگ-35 جیسے طیاروں نے کمپنی کی حیثیت کو مزید مستحکم کیا ہے۔[61]

روسی دفاعی صنعت میں کردار

[ترمیم]

روس کی دفاعی صنعت میں مگ کو ہمیشہ ایک مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ روسی فضائیہ میں مگ کے طیارے نہ صرف جنگی مشقوں بلکہ حقیقی جنگی مہمات میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ مگ طیاروں کی تیاری نے روس کو بین الاقوامی سطح پر فضائی برتری حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ روسی حکومت نے مگ کو مسلسل مالی معاونت فراہم کی ہے تاکہ کمپنی نئی ٹیکنالوجیز پر کام کر سکے اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکے۔[62]

جنگی صلاحیتوں میں بہتری

[ترمیم]

مگ طیاروں نے وقت کے ساتھ اپنی جنگی صلاحیتوں میں بہتری لائی ہے۔ مگ-29 سے لے کر مگ-35 تک، ان طیاروں میں جدید ہتھیاروں کے نظام، ریڈار، اور ایویونکس سسٹمز کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ طیارے نہ صرف روسی فضائیہ بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے دفاعی حوالے سے ایک اہم اثاثہ بن چکے ہیں۔ مگ-35 کا جدید ترین ریڈار اور تھری ڈی تھرسٹ ویکٹرنگ سسٹم اسے دیگر طیاروں سے ممتاز بناتا ہے۔[63]

دفاعی معاہدے اور برآمدات

[ترمیم]

مگ نے مختلف ممالک کے ساتھ متعدد دفاعی معاہدے کیے ہیں، جن کی بدولت اس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت، مصر، الجزائر اور دیگر ممالک نے مگ کے جنگی طیارے خریدے ہیں۔ یہ معاہدے مگ کے عالمی مقام کو مزید مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ دفاعی معاہدوں کی یہ کامیابی مگ کے جدید طیاروں اور ان کی موثر کارکردگی کی مرہون منت ہے۔[64]

جدید ٹیکنالوجی میں مگ کا کردار

[ترمیم]

مگ کمپنی نے جدید ٹیکنالوجی میں بھی اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ نئے جٹ انجن، جدید ایویونکس سسٹمز اور ہتھیاروں کے جدید ترین نظام مگ طیاروں کا حصہ بن چکے ہیں۔ کمپنی مسلسل ریسرچ اور ڈویلپمنٹ پر کام کر رہی ہے تاکہ وہ جدید ترین طیارے تیار کر سکے جو عالمی معیار کے مطابق ہوں۔ اس میں مصنوعی ذہانت اور خودکار نظاموں کا بھی اضافہ کیا گیا ہے تاکہ جنگی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔[65]

مقابلے میں برتری

[ترمیم]

عالمی سطح پر مگ کو امریکی اور یورپی جنگی طیاروں کا سخت مقابلہ ہے، جیسے F-16 اور Rafale۔ تاہم، مگ طیارے اپنی کم قیمت اور بہترین کارکردگی کی بدولت کئی ممالک کے لیے ایک پرکشش انتخاب ہیں۔ مگ-35 جیسے طیاروں نے کمپنی کو جدید فضائی جنگ کے میدان میں اپنی برتری برقرار رکھنے میں مدد دی ہے۔[66]

عالمی ایویونکس سسٹمز میں شراکت

[ترمیم]

مگ کمپنی نے عالمی سطح پر ایویونکس سسٹمز کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جدید ریڈار سسٹمز اور نیا ایویونکس انفراسٹرکچر مگ کے طیاروں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، کمپنی نے مختلف ممالک کے ساتھ مل کر جدید ترین نیویگیشن اور کنٹرول سسٹمز تیار کیے ہیں تاکہ مگ کے طیارے بین الاقوامی معیار پر پورے اتر سکیں۔[67]

ہوائی جہازوں کی دیکھ بھال اور اپ گریڈ

[ترمیم]

مگ کمپنی نے نہ صرف نئے طیارے تیار کیے بلکہ پرانے طیاروں کی اپ گریڈیشن پر بھی توجہ دی ہے۔ مگ-29 جیسے طیاروں کو جدید ترین اپ گریڈز فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ان کی جنگی صلاحیتیں برقرار رہ سکیں۔ اس کے علاوہ، مگ نے اپنے صارفین کو جدید ترین مینٹیننس اور سپورٹ سروسز بھی فراہم کی ہیں تاکہ طیاروں کی کارکردگی ہمیشہ بہترین رہے۔[68]

فضائی جنگی تربیت میں کردار

[ترمیم]

مگ نے فضائی جنگی تربیت کے میدان میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں مگ طیارے جنگی مشقوں اور تربیتی پروگراموں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مگ نے جدید ترین تربیتی سمیولیٹرز اور سسٹمز بھی تیار کیے ہیں تاکہ پائلٹس کو جدید جنگی حالات کے لیے تیار کیا جا سکے۔[69]

اقتصادی اور سیاسی اثرات

[ترمیم]

مگ کمپنی نے نہ صرف دفاعی میدان میں بلکہ اقتصادی اور سیاسی طور پر بھی روس کو مضبوط کیا ہے۔ مگ کے طیارے دنیا بھر میں روس کی فضائی طاقت اور ٹیکنالوجی کی برتری کی علامت ہیں۔ عالمی سطح پر دفاعی معاہدوں اور برآمدات نے روس کی سیاسی طاقت کو بھی بڑھایا ہے۔[70]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 12 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2024 
  2. https://www.globalfirepower.com/country-military-strength-detail.php?country_id=russia
  3. https://www.rbth.com/business/2020/04/29/mig-russian-aviation-corporation/83743
  4. https://www.rt.com/news/mig-aircraft-corporation/1939/[مردہ ربط]
  5. https://www.migavia.ru/historical_moment[مردہ ربط]
  6. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-29-history.htm[مردہ ربط]
  7. https://www.russianaviation.ru/companies/20/
  8. https://en.wikipedia.org/wiki/Mikoyan
  9. https://www.migavia.ru/jet_engine_advances[مردہ ربط]
  10. https://www.militaryfactory.com/aircraft/mig-history.asp[مردہ ربط]
  11. https://www.migavia.ru/mig-1_aircraft[مردہ ربط]
  12. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-3-history.htm[مردہ ربط]
  13. https://www.militaryfactory.com/cold_war_era_migs[مردہ ربط]
  14. https://www.globalsecurity.org/military/russia/mig-15.htm[مردہ ربط]
  15. https://www.migavia.ru/mig-1_aircraft[مردہ ربط]
  16. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-3-history.htm[مردہ ربط]
  17. https://www.russianaviation.ru/mig-early_models
  18. https://www.migavia.ru/cold_war_aircraft[مردہ ربط]
  19. https://www.militaryfactory.com/cold_war_era_migs[مردہ ربط]
  20. https://www.migavia.ru/mig_early_successes[مردہ ربط]
  21. https://www.globalsecurity.org/military/russia/mig-15.htm[مردہ ربط]
  22. https://www.globalsecurity.org/military/russia/mig-21-history.htm[مردہ ربط]
  23. https://www.historynet.com/vietnam-war-air-battles.htm[مردہ ربط]
  24. https://www.globalsecurity.org/military/russia/mig-15-history.htm[مردہ ربط]
  25. https://www.historynet.com/korean-war-air-battles.htm[مردہ ربط]
  26. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-15-operational_history.htm[مردہ ربط]
  27. https://www.migavia.ru/mig-21_aircraft[مردہ ربط]
  28. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-21-history.htm[مردہ ربط]
  29. https://www.historynet.com/vietnam-war-air-battles.htm[مردہ ربط]
  30. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-23-25.htm[مردہ ربط]
  31. https://www.globalsecurity.org/military/russia/mig-25.htm[مردہ ربط]
  32. https://www.migavia.ru/mig-23_aircraft[مردہ ربط]
  33. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-history.htm[مردہ ربط]
  34. https://www.bbc.com/news/world-europe-13692092[مردہ ربط]
  35. https://www.militaryfactory.com/aircraft/detail.asp?aircraft_id=88
  36. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mig-29.htm
  37. https://nationalinterest.org/blog/reboot/mig-31-fastest-fighter-plane-no-other-country-even-comes-close-177647
  38. https://www.flightglobal.com/india-to-upgrade-mig-29s-for-air-force/95267.article
  39. https://www.aerosociety.com/news/mig-29-fulcrum-at-35-russian-icons/[مردہ ربط]
  40. https://www.rt.com/business/418467-russia-military-exports-africa/[مردہ ربط]
  41. https://nationalinterest.org/blog/reboot/mig-35-everything-you-need-know-about-russia%E2%80%99s-newest-fighter-jet-177982
  42. https://www.defensenews.com/industry/2021/06/14/russias-mig-35-new-deals-and-strategy-in-global-arms-market/[مردہ ربط]
  43. https://www.janes.com/defence-news/news-detail/mig-35-multirole-fighter-aircraft-overview
  44. https://www.defensenews.com/air/2021/06/24/russia-offers-its-mig-35-fighter-jet-for-export/[مردہ ربط]
  45. https://www.egyptdefensenews.com/mig-35-sales
  46. https://www.flightglobal.com/analysis/comparing-the-mig-35-with-its-western-rivals/147319.article
  47. https://www.theweek.in/news/world/2022/08/15/chinas-j-20-vs-indias-tejas-mk2.html[مردہ ربط]
  48. https://www.airhistory.com/mig15-overview
  49. https://www.militaryfactory.com/mig21-facts[مردہ ربط]
  50. https://www.globalsecurity.org/mig23-analysis[مردہ ربط]
  51. https://www.historyofwar.org/mig25-specs[مردہ ربط]
  52. https://www.airforce-technology.com/mig29-details[مردہ ربط]
  53. https://www.militarytoday.com/mig31-fighterjet
  54. https://www.mig.com/mig35-jet-details[مردہ ربط]
  55. https://www.wwiiaircraft.com/mig1-history[مردہ ربط]
  56. https://www.dw.com/en/mig-31-technical-specifications/a-50664657
  57. https://www.aerospace.com/mig-prototypes[مردہ ربط]
  58. https://tass.com/defense/1067147
  59. https://www.flightglobal.com/mig-training-planes
  60. https://missilethreat.csis.org/defsys/mig-29/[مردہ ربط]
  61. https://www.defensenews.com/global/mig-market[مردہ ربط]
  62. https://www.globalsecurity.org/military/russia/defense-industry[مردہ ربط]
  63. https://www.aerospace.com/mig35-technology[مردہ ربط]
  64. https://www.reuters.com/mig-defense-deals
  65. https://www.techradar.com/mig-future-tech[مردہ ربط]
  66. https://www.defensenews.com/mig-competition[مردہ ربط]
  67. https://www.airforcemag.com/mig-avionics-developments[مردہ ربط]
  68. https://www.janes.com/mig-maintenance-upgrade
  69. https://www.flightglobal.com/mig-training-simulators
  70. https://www.economist.com/russia-defense-economy